pakappstor.blogspot.com

سعودیہ میں قید پاکستانی کی داستان

(سوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آنے والی ایک قیدی کی مکمل المناک کہانی)محمد جاوید ولد محمد اکبر جو 1997 میں بسلسلہ روزگار سعودی عرب پہنچا اور یہیں کا ہو کر رہ گیا۔کسی کو معلوم تک نہ تھا کہ گھر والوں کی سہولیات اور آرام و سکون کے لیے اپنی زندگی کو جان جوکھوں میں ڈالنے والا خود ایک مظلوم قیدی بن کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے زندگی کے دکھ درد اور بے شمار اپنوں کی جدائی کے غموں لیے مجبور و مہقور ہو کر رہ جائے گا۔پہلے خود جاوید اکبر کو کینسر کا موذی مرض لاحق ہو گیا اور لاکھوں روپے علاج معالجے پر خرچ کیے ابھی اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ ایک اور غموں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا بےچارہ محمد جاوید حالات کا مارا جب والد کے ہارٹ اٹیک اور اچانک موت کی خبر سنی تو آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔یقین مانیں پردیس کی بے رحم لہریں اور ایک لاچار بے بس قیدی کیسے یہ کچھ برداشت کر گیا     ۔۔۔باپ سورج کی مانند ہوتا ہے دھوپ ضرور دیتا ہے اگر نہ ہو تو سایہ چھا جاتا ہے۔۔۔اس دوران چار بہنوں کی شادی کروائی مگر گھر نہ جا سکا۔ایک مشکل سے ابھی نکل نہ پاتا کہ دوسری مشکل دروازے پہ دستک دے رہی تھی۔ذرا سوچئیے۔بہنوں کے سروں پر الوداعی دلاسہ بھی نہ دے سکا۔
کتنے کرب و غم سے گزرا ہو گا ایک لاچار شخص ۔
محمد جاوید کا ایک سگا بھائی کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہو گیا ۔اسکے علاج معالجے کے لیے تگ و دو کی۔کچھ بہتری کی امید نظر آئی لیکن ایک جوان 28 سالہ بھائی جان کی بازی ہار گیا۔محمد جاوید کا دایاں بازو جوان بھائی آہوں اور سسکیوں میں رب کے حوالے ہو گیا۔
آہ پردیس اور جوان بھائی کی موت کی خبر بڑے بڑے مضبوط دل والے بھی ہمت ہار جاتے ہیں ۔
سال 2016 میں دوران ڈیوٹی محمد جاوید ڈرائیونگ کر رہے تھے کہ ایک مصری فیملی کا دس سالہ معصوم بچہ گلی میں کھیلتے ہوئے بدحواسی کے عالم میں دوڑتے ہوئے محمد جاوید کی گاڑی سے جا ٹکرایا اور موقع پر دم توڑ گیا۔حالات کا مارا ایک بڑی مصیبت میں الجھ کر رہ گیا۔پولیس نے محمد جاوید کو گرفتار کر کے جیل کی مضبوط سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ مصری فیملی نے محمد جاوید کی رہائی کے لیے اڑھائی لاکھ ریال جرمانہ کا مطالبہ کیا۔ جو ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہے۔اڑھائی لاکھ ریال نہ ملنے کی صورت میں محمد جاوید کو عمرقید کی سزا بھگتنا پڑے گی۔اسی اثناء میں یہ خبر جب گھر والوں کو ملی تو والدہ کا دم گھونٹے لگا۔ماں ماں ہوتی ہے ناں ۔
ماں جیسی انمول ہستی محمد جاوید کی جدائی کی خبر سہہ نہ سکی اور ہارٹ اٹیک سے اللہ کو پیاری ہو گئی۔محمد جاوید پر ایک اور غموں اور دکھوں کا پہاڑ گرا۔جیل میں خبر سنی کیا گزری کہ بائیس سال میں اپنی ماں سے نہ مل سکا۔اب تو دلاسے دینے والا آخری سہارا بھی چھن گیا۔رب کی رضا ۔۔۔۔جسم مل سکتا ہے جاں نہیں ملتی ۔۔۔
دنیا میں سبھی کچھ مل سکتا ہے ماں نہیں ملتی۔۔۔
ماں بتا کون اب لبوں سے اپنے
وقت رخصت میرے ماتھے پہ دعا لکھے گا۔۔۔
ابھی یہ دکھوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ تھم نہ پایا کہ محمد جاوید کا ایک اور چھوٹا بھائی جس کی ٹریکٹر حادثے میں ٹانگ ٹوٹ گئی۔بستر پر کئی مہینے معذوری کی حالت میں زندگی کے شب و روز گذارتا رہا۔مصیبتوں اور تکلیفوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں تھا کہ     اسی سال  2019  کے رمضان المبارک  کے آخری عشرے میں محمد جاوید کا ایک اور جوان چھوٹا بھائی شیراز ملک روڈ ایکسیڈنٹ میں شدید زخمی ہوا جو سر پر شدید چوٹ لگنے سے قومے میں چلا گیا ۔زخموں کی تاب نہ لاتے ہو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔یہ خبر مدینہ جیل میں قید محمد جاوید پر قیامت پر کر ٹوٹی ۔سارے ہمدردی اور تعاون کے ناطے آہستہ آہستہ دنیا چھوڑ گے۔بے بسی کی تصویر بنا مظلوم محمد جاوید بھائی دکھ درد اور تکالیف کا سامنا کرتے کرتے  دل کا مریض بن گیا۔ دل کا ایک جان لیوا دورہ بھی پڑ چکا ہے ۔بروقت طبی سہولت ملنے سے محمد جاوید کی جان بچ گئی۔
اس بائیس سالہ سفر اور چار سالہ قید میں محمد جاوید بھائی کے مسائل میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔اب  سوشل میڈیا پر مسلسل مہم جاری رہی اور محمد جاوید کی قید کا ایشو ہائی لائٹ ہوا۔اس میں سبھی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا دیگر سوشل میڈیا سے منسلک احباب کا تعاون بھی شامل حال رہا۔
محمد جاوید کی قید سے رہائی کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مدینہ میں مخلص دوست بھائیوں پر مشتمل ہے۔جبکہ دیگر گروپس اور فورمز نے بھی اپنی مدد آپ کمیٹی سے تعاون کو مزید احسن طریقے سے کامیاب بنانے کے لیے ذمہ دار اور مخلص ساتھیوں پر مشتمل  ٹیمیں تشکیل دی ہیں ۔جو ہر وقت رابطے میں رہیں گی۔
تمام میڈیا نمائندگان ،سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ،سوشل میڈیا سے منسلک مختلف گروپس کے ایڈمن ،مختلف پیجز کے ایڈمن، ویلفئیرز،سٹوڈنٹس یونین،مخیر حضرات ،اوورسیز کمیونٹی اور دیگر سوشل میڈیا فرینڈز سے ہمدردانہ اپیل ہے کہ سبھی احباب مشکل کی اس گھڑی میں اس کارخیر میں حصہ لیں ۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ایک کا غم ہم سب کا غم،
ایک کا زخم ہم سب کا زخم ،ایک کی تکلیف ہم سب کی تکلیف ،ایک کے آنسو ہم سب کے آنسو ہیں ۔اس مشکل گھڑی میں دل کھول کر کارخیر میں حصہ لیں ۔سبھی دوست احباب تعاون کو یقینی بنائیں۔انسانیت کے رشتے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مشکل کو اپنی مشکل سمجھ کر خیر خواہی اور آخرت کی بھلائی کے لیے مدد کریں۔دعاوں میں بھی یاد رکھیں اللہ کریم بہتر اسباب پیدا کرے۔آمین ۔
صغیر ملک کشمیری جدہ
0096598458004
نوید ملک  مدینہ منورہ
+966 58 251 6270